Search This Blog

Friday 12 April 2013

دوزخ میں تو کیا میرا سایہ نہ جائیگا۔ منقول از وعظ بے نظیر ص: 22



ایک مرتبہ کسی سوداگر کا بحری جہاز سمندر میں جا رہا تھا اس میں ایک آدمی روزانہ درود پاک پڑھتا تھا ایک دن وہ درود پاک پڑھ رہا تھا دیکھا کہ ایک مچھلی جہاز کے ساتھ آرھی ہے اور وہ درود پاک سُن رہی ہے ۔ زاں بعد وہ مچھلی اتفاق سے کسی شکاری کے جال میں پھنس گئی شکاری اسکو پکڑ کر بازار میں فروخت کرنے کے لیے گیا وہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے خرید لی کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرونگا۔ 
وہ مچھلی لیکر گھر آئے اور بیگم صاحبہ سے فرمایا اسکو اچھی طرح بناکر پکاو اُس نے مچھلی کو ہنڈیا میں ڈال کر چولھے پر رکھا اور نیچے آگ جلائی مگر مچھلی کا پکنا تو درکنار آگ بھی نہ جلتی تھی جب آگ جلاتے بُجھ جاتی ، تھک ہار کر دربار رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوکر سارا ماجرا عرض کیا۔ 
حضور علیہ الصلوۃ واسلام نے فرمایا دُنیا کی آگ کیا اسے تو دوزخ کی آگ بھی نہیں جلاسکتی کیونکہ جہاز میں سوار ایک آدمی دُرود 
پاک پڑھ رہا تھا یہ سُنتی رہی ۔
ہر کہ باشد عامل صلو ا مدام ****آتشِ دوزخ شود بروئے حرام
صلو علی الحبیب ۔ صلی اللہ تعالی علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم